Thinkers Thinking . .

Tuesday 12 April 2016

کراچی ۔۔ ر وشنیوں کا شہر؟



ؑ عروس البلاد کراچی کبھی روشنوں کا شہر بھی کہلاتا تھا۔سمندر کے کنارے واقع یہ عظیم شہر اپنی خوبصورتی کے حوالے سے پوری دنیا میں اپنی مثال آپ تھا جسکی راتیں جاگتی اور زندگی رواں دواں نظر آتی تھی۔ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ناطے کراچی ہمیشہ سے ایک معاشی حب رہا ہے اور پورے ملک سے لوگ روزگار کی تلاش میں اس شہر کا رخ کرتے رہے ہیں اور یہ شہر امیرو غریب اور ہر طبقۂ فکر کے لوگوں کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے ۔ لیکن آج یہی کراچی حکمرانوں کی نااہلی اور عوام کی بے حسی کا منی بولتا نمونہ پیش کرتا ہے۔ گندگی اور غلاظت، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور دہشت گردی اور بھتہ خوری کے واقعات کراچی کی پہچان بن کر رہ گئے ہیں اور اسکی رونقیں ماند پڑتی جارہی ہیں۔

اس شہر کی بد نصیبی یہ ہے کہ اسکی قسمت کو سنوارنے کیلئے یوں تو ہمارے حکمران بہت دعوے کرتے نظر آتے ہیں لیکن اسکا عملی مظاہرہ ہمیں کہیں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ یہ شہر جو پورے ملک کو ۷۰ فیصد ریونیودیتا ہے اسکی ترقی کیلئے کبھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا اور کبھی سر کلر ریلوے تو کبھی گرین لائن بس جیسے پراجیکٹ سے عوام کو لالی پاپ دینے کی کوشش کی جاتی ہے جو صرف کاغذوں تک ہی محدود رہتے ہیں۔ اگر اس شہر کے مسائل پر نظر ڈالی جائے تو وہ بھی ہمیں اس شہر کی طرح لامحدود نظر آتے ہیں۔ کسی زمانے میں کراچی صفائی ستھرائی میں اپنی مثال آپ تھا اور اسکی سڑکیں روز دھلا کرتی تھیں آج یہی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔دھواں، شور اور بے ہنگم ٹریفک نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے اور وہ افراتفری کا شکار ہوگئے ہیں۔ دو کروڑ کی آبادی والے اس شہر میں بھی لوگ صاف پانی اور بجلی جیسی بنیادی ضروریات کو ترستے ہیں اور آئے روز احتجاج کرتے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم کے واقعات نے گو کہ کراچی کے کاروبار کو کسی حد تک متاثر کیا تھا لیکن کراچی آپریشن کے بعد ان واقعات میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

ان تمام مسائل کے باوجود اس لاوارث شہر کا کوئی پر سانِ حال نظر نہیں آتا جو ان مسائل کو حل کرے ۔ہمارے حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ اس شہر کی ترقی کیلئے زبانی دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات کریں ۔ اسی طرح عوام کو بھی چاہیئے کہ وہ حکمرانوں سے آس لگانے کے بجائے خود آگے بڑ ھیں اور اس شہرکو اپنا سمجھتے ہوئے اسکی تعمیرو ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں اور اسے روشنیوں کا شہر بنائے رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ کراچی ترقی کریگاتو پاکستان ترقی کریگا اسلیئے ضروری ہے کہ سب مل کر اس شہر کو بنائیں تا کہ اس کا نام ترقی یافتہ شہروں کی صف میں شامل ہوسکے ۔

No comments:

Post a Comment