Thinkers Thinking . .

Wednesday 17 February 2016

ایک اور حملہ

ایک اور حملہ
۱۶ دسمبر ۲۰۱۴ء ؁ ایک بہت بڑا سانحہ جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس میں کئ معصوم طلبہ جن کی عمریں ۸سال سے لے کر ۱۸ سال تک تھیں ان کی جانیں اس سانحہ میں چلی گء۔ کون تھے وہ لوگ جو خون کی ہولی کھیل گئ ان کی جانیں چھین کے لے گء۔ ابھی تو ان بچوں کو آگے بڑھنا تھا مگران کی زندگیوں کو چھینا گیا۔ وہ ماں باپ کا رونا جن کے گھروں سے ایک سے زائد بچوں کی جانیں چلی گئیں۔ ہمارے ملک سے دہشت گردی خاتم کرنی تھی مگر اس حادثے میں ۱۳۲ طلبہ کی جانیں ضائع ہوگئیں ۔اس حادثے کے بعدنیپ کا اعلان ہواتاکہ ملک سے دہشت گردی کو خاتم کیا جائے۔ اس پلین میں ۲۰پوائنٹس پیش کیئے کچھ پر عمل ہوا مگر کچھ ابھی تک ایسی ہیں جن پر عمل نہیں ہوا۔اس حادثے سے طلبہ کے دلوں میں ایک خوف تھا مگر طلبہ کے اندر آگے بڑھنے کی لگن کم نہ ہوئی ۔ حکومت کو چاہیے تھا کے سیکیورٹی پر کام کیا جائے مگر پھر ایک اور حادثہ پیش آیا۔ ۲۰جنوری ۲۰۱۶ ؁ء ایک اور سنگین واقعہ جو کہ چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی میں میں پیش آیا۔ اس حادثے میں ۲۲طلبہ کی جانیں چلی گئیں اور کئی زخمی بھی ہوئے جس طریقی سے پشاور میں بچوں پر حملہ ہوا ویسی انہیں بھی بے دردی سے مارا گیا ۔
اس ملک میں کیا ہورہا ہے جو کئی سال پہلے امن کا گہوارہ تھا اب خون کی جنگ لڑی جارہی ہے۔کون ہے اس ملک میں امن کو ختم کررہاہے۔ حکومت کو چاہیے تھا کے اے پی ایس کے سانحہ کے بعد تعالیمی ادارو ں میں سخت سیکیوریٹی کے انتظامات سنبھالے جاتے ۔ان دونوں حادثوں کے بعدچند اسکول اور یونیورسٹی کو کچھ دنوں کے لیے بند کرایا گیا اور سیکیور ٹی انتظامات سنبھالے گئے۔ پہلے مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا دھماکے کیے گئے اور اب اسکول اور یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ان کو روکنے والا کوئی نہیں جو بے دردی سے لوگوں کو اور طلبہ کو ختم کررہے ہیں ہر دن کوئی نہ کوئی سپردِخاک ہورہا ہے ۔اس ملک میں ہر کوئی اپنی مفاد کی جنگ لڑی جارہی ہے۔اب صرف لوگوں کی زبان پے ایک بات ہوتی ہے کہ آج کی کیا خبر ہے کتنے لوگ ہلاک ہوئے اور کتنے زخمی ہوئے اور اہم بات وہی دب کے رہ جاتی ہے پہلے جو افسوس کئی دنوں تک رہتا تھا اب کچھ گھنٹوں تک مہدود ہوگیا ہے ۔
مسئلہ دہشت گردی کو ختم کرنا تھا جو کہ اب تک ختم نہیں ہورہاحکومت کو چاہیے ایسے پلینز بنائے جائیں نہ کہ اپنے سیاسی مسئلوں میں الجھ کر عوام کو بھلادیا جائے ۔بلکہ ایسے سیکیوریٹی انتظامات عمل میں لائے جائیں جس سے آنے والے دنوں میں ایسے حادثات نہ ہونے پائیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کی جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں۔چند اسکولز میں سیکیورٹی انتظامات نہ لائیں جائیں بلکہ سب تعالیمی اداروں میں یہ سیکیورٹی انتظامات لائیں جن پر پہلے عمل نہیں کیا گیا ۔ خدا ہمارے ملک سے دہشت گردی کو ختم کرے اور امن و سکون قائم ہو ،خدا ہمارے ملک کی حفاظت کرے۔ آمین ۔

No comments:

Post a Comment