Thinkers Thinking . .

Wednesday 17 February 2016

گلوبل لیوایبل رینکنگ 2015


گلوبل لیوایبل رینکنگ 2015 کی جانب سے دنیا بھر کے ایک سو چالیس ممالک کے حوالے سے ہر سال ایک سروے کیا جاتا ہے جس میں مختلف زاویوں کو مد نظر رکھتے ہوئے افرادسے رائے لی جاتی ہے کہ اس دنیا کا سب سے زیادہ رہنے والا شہر کونسا ہے۔

جن زاویوں کو مد نظر رکھا جاتا ہے ان میں حفاظت ، معیاری تعلیم ، صاف ماحول ، منظم انفرا سٹکچر، اور دیگر بنیادی ڈھانچے شامل ہیں۔
ایک سوچالیس شہروں میں کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دینا میں ہونے والے فسادات اور جنگوں نے بہت سے شہروں کو تقریبا تنذلی کی جانب دھکیلا ہے۔


شام ، لیبیا اور یوکرین ان ممالک میں شامل ہیں جہاں جنگوں نے اور فرانس و طیونس ان ممالک میں شامل ہیں جن کے شہر وں میں دہشت گردوں کی پکڑ دھکڑ نے عوام کو ان ممالک سے بدظن کیا اور وہ اس سروے کے مطابق اپنی پرانی درجہ بندی میں تنذلی کا شکار ہوئے۔
اس سروے میں عمومی طور پر وہ شہر شامل ہوتے ہیں جن میں آبادی کا تناسب کم ہوتا ہے اور شرح آمدنی زیادہ، جیسے لندن اور نیویارک ا ن شہروں میں شامل ہیں جہاں گھومنے کے لئے تو لوگ تیار ہیں مگر رہائش اختیار کرنے کے لئے بالکل بھی تیار نہیں۔


گزشتہ پانچ سالوں سے اس سروے کے مطابق آسٹریلیا کا شہر میلبورن درجہ بندی میں اول آرہا ہے اور پہلے دس نمبروں پر آسٹریلیا کے ہی مزید تین شہروں نے اپنا قبضہ جمائے رکھا ہے۔جن میں سڈنی، ایڈیلیڈ اور پرتھ شامل ہیں۔تعجب کی بات یہ ہے کہ شدید سرد موسم کے باوجود کینڈا کے تین شہروینکوور،ٹورنٹو اور کیلگری، تیسری ، چوتھی اور پانچویں پوزیشن پر برجمان ہیں۔آسٹریا کا شہر ویا نا دوسرے نمبر پر موجود ہے۔ میلبورن کی خاص بات وہاں آسانی سے مل جانی والی رہائش کی سہولیات اور ٹرانسپورٹ کا موثر انتظام ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا میں روشنیوں کا شہر کہلانے والا کراچی اوردارلحکومت اسلام آباد بھی ان ایک سو چالیس شہروں کی فہرست میں اپنی جگہ قائم کئے ہوئے ہیں۔

ﷲ سے دعا ہے کہ مملکت پاکستان میں امن قائم ہو اور ہم ایک بار پھر، دنیا میں، اپنے شہرو ں کی کھوئی ہوئی شناخت حاصل کر سکیں۔ آمین

No comments:

Post a Comment