Thinkers Thinking . .

Tuesday 22 March 2016

پاک بھارت ٹاکرا



پاکستان میں کرکٹ ایک ایسا مقبول ترین کھیل ہے جو قوم کو یکجا کردیتا ہے اور ہر کوئی پاکستانی ٹیم کی کامیابی کیلئے دعا گو رہتا ہے۔ لیکن جب بات ہو روایتی حریف پاکستان اور بھارت ٹاکرے کی تو اسکا سماں ہی کچھ اور ہوتا ہے اور دونوں ملکوں کی عوام کی نظریں اس اہم مقابلے پر مرکوز ہوتی ہیں۔اس ماحول کو گرمانے میں میڈیا بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتا اور ایک ایسی صورتحال پیدا کردیتا ہے کہ جیسے کوئی میچ نہیں بلکہ جنگ ہورہی ہو۔ کیا سیاستدان کیا فنکار اور کیا کھلاڑی غرض دونوں اطراف سے لفظی جنگ کا ایک نہ ختم کونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے
جو کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔اگر یہ کہا جائے کہ پاک بھارت مقابلے صرف ایک میچ نہیں بلکہ اعصاب کی جنگ ہوتے ہیں تو کچھ غلط نہ ہوگا کیونکہ دونوں ملکوں کی عوام کی امیدیں داؤ پر لگی ہوتی ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے سے شکست برداشت نہیں کرسکتے۔

اگر حالیہ ورلڈ ٹی ۲۰ کی بات کی جائے تو یہ اس لحاظ سے اہم تھا کہ آیا اس بار پاکستان ٹیم اس ایونٹ میں شرکت کرسکے گی یا نہیں کیونکہ بھارت کی طرف سے کچھ مخالف بیانات اور انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے بعد ایک غیر یقینی کی سی صورتحال تھی لیکن حکومتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے اور سیکیورٹی کی یقین دہانی پر ٹیم آخرکار بھارت بھیج دی گئی۔ ایسی صورتحال میں دنیا بھر کی نظریں ۱۹ مارچ کے پاک بھارت مقابلے پرمرکوز تھیں کہ کیا اس بار بھی پاکستان ورلڈ کپ میں اپنی ہارنے کی روایت برقرار رکھے گا یا ایک نئی تاریخ رقم کرکے اپنی شکست کا بدلہ چکا دیگا۔
لیکن اس بار بھی آپس کے اختلافات اور متنازع فیصلوں کی بدولت بھارت کے ہاتھوں ایک اور شکست کا منہ دیکھنا پڑااور لوگ ایک بار پھر دلبرداشتہ ہوگئے۔

پاک بھارت مقابلے اس لحاظ سے بھی دونوں ملکوں کیلئے اہمیت کا باعث ہوتے ہیں کہ اس میں عوام کے جذبات شامل ہوتے ہیں لیکن ہمیں کھیل کو کھیل ہی رہنے دینا چاہیئے اور میڈیا کو بھی اس ضمن میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے کیونکہ میڈیا لوگوں کے جذبات کو اتنا بڑھا دیتا ہے کہ انہیں شکست کسی طور قبول نہیں ہوپاتی۔ اسی طرح کرکٹ کو بھی سیاست سے پاک رکھنا چاہیئے اور میرٹ کی بنیاد پہ فیصلے کئے جانے چاہیءں اور شکست کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈالنے کے بجائے اپنی خامیوں سے سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ہار یا جیت سے قطع نظر اپنی ٹیم کوہمیشہ بھرپور سپورٹ کرنا چاہیئے اور اس ورلڈ کپ میں بھی ٹیم سے اچھی امید رکھنی چاہیئے کہ پاکستان اچھا کھیل پیش کرے اور عوام کی امیدوں پر پورا تر سکے۔

No comments:

Post a Comment