Thinkers Thinking . .

Tuesday 1 March 2016

پی ایس ایل

 پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا نیا باب
ؓبالآخردو سال سے تعطل کا شکار پاکستان سپر لیگ کا پہلا ایڈیشن اپنے اختتام کو پہنچا اور فائنل میں کوئٹہ گلیڈیئٹرز کو اسلام آبا د یونائیٹڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ لیگ پہلے ہی سال ہر طرح کے انٹرٹینمنٹ سے بھرپور تھی تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ لوگوں کا جوش وخروش قابلِ دید تھا اور انہوں نے اپنی پسندیدہ ٹیم کو بڑھ چڑھ کر سپورٹ کیا۔ مختلف شہروں میں بڑی اسکرینز کا بھی اہتمام کیا گیا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس ٹورنمنٹ سے لطف اندوز ہوئی۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ۵۵ فیصد اور بھارت میں ۳۴
فیصد لوگوں نے اس ٹورنمنٹ کو فولوو کیا۔

پی ایس ایل کا انعقاد ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب پاکستان کی کرکٹ تنز لی کی جانب گامزن ہے اور ہمارے میدان ویران پڑے ہیں گو کہ ابتدائی طور پر اس لیگ کا انعقاد دبئی اور شارجہ میں کیا گیا لیکن پھر بھی اس لیگ کے ذریعے پاکستان کی کرکٹ کو فروغ حاصل ہوا اور آئیندہ آنے والے چند سالوں میں اس میں اور اضافے کا امکان ہے۔ہمارے نوجوان کرکٹرز کو انٹرنیشنل پلئیرز کے ساتھ کھیلنے سے بہت کچھ سیکھنے اور اپنا ٹیلنٹ دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے بھرپور موقع ملا ۔ایسے بہت سے کھلاڑی ہمیں اس ٹورنمنٹ میں نظر آئے جو آگے جاکر یقینی طور پر پاکستان کا نام روشن کریں گے جن میں محمد نواز اور محمد اصغر جیسے باصلاحیت کھلاڑی قابلِ ذکر ہیں جنہوں نے اپنی شاندار پرفارمنس سے شائقین کے دل جیت لئے۔

جس طرح دبئی اور شارجہ میں لوگوں نے پی ایس ایل کو بھرپور انداز میں پزیرائی بخشی اس سے یہی امید کی جاسکتی ہے کہ آئیندہّ نے والے چند سالوں میں یہ لیگ اس سے زیادہ کامیابی سے ہمکنار ہوگی اور اس کے کچھ میچز پاکستان میں بھی کروائے جائیں گے تا کہ ہمارے ویران پڑے میدان ایک بار پھر سے آباد ہوں اور ہمارے ملک میں موجود کرکٹ کے متوالوں کو اپنے ہیروز اور انٹرنیشنل پلئیرز کو اپنی سر زمین پر کھیلتے دیکھنے کا ایک بار پھر سے موقع مل سکے۔امید ہے پی ایس ایل کا سفر ہر سال اسی طرح کامیابی کے ساتھ جاری و ساری رہے گا اور پاکستان کو نوجوان اور ابھرتے ہوئے ٹیلنٹڈکرکٹرز میسر آسکیں گے۔
ؓ

No comments:

Post a Comment